Wednesday, July 17, 2013

Dil ki dharkan bhi hai wabasta tere lehjay se

دل کی دھڑکن بھی ہے وابستہ ترے لہجے سے
بات کرتے ہوئے رہتے ہیں جو ہم سہمے سے

کیا کریں پاؤں ہی اپنے نہ اگر بس میں رہیں
ہم کہ پلٹے ہیں کئی بار ترے رستے سے

بھیگتی آنکھ میں جمتا ہی نہیں نقش کوئی
اشک اٹھاتے ہیں خد و خال ترے چہرے سے

عشق پل بھر میں بدل دیتا ہے دنیا دل کی
اب نہ ہم ہیں نہ شب و روز رہے پہلے سے

جب کوئی رنگ ہی بھرنے نہیں دیتا اُن میں
کیوں بناتے ہی چلے جاتے ہیں ہم خاکے سے

کیا کریں آنکھ میں منظر ہی نہ بن پایا کوئی
خواب تو سب نے دکھائے تھے بہت اچھے سے

ہم سے انہونی کوئی ہو کے رہے گی اک دن
تیری تصویر اٹھائیں گے کسی شیشے سے

کارِ لاحاصلیِ شوق اسے کہتے ہیں
خود کو وابستہ نہ کر پائے کسی لمحے سے

No comments:

Popular Posts