Tuesday, July 16, 2013

ajnabi ban k guzar jate to achaa hota

اجنبی بن کے گزر جاتے تو اچھا ہوتا
ہم محبت سے مکر جاتے تو اچھا ہوتا 

جن کو تعبیر میسر نہیں اس دنیا میں
وہ حسیں خواب جو مر جاتے تو اچھا ہوتا 

ہم کو سب پھول نظر آتے ہیں بے مصرف سے
گر تری رہ میں بکھر جاتے تو اچھا ہوتا 

ان ستاروں کے چمکنے سے بھی کیا حاصل ہے
ہاں، تری مانگ کو بھر جاتے تو اچھا ہوتا 

ابرِ باراں کے سبھی قطرے گہر ہیں لیکن
تیری آنکھوں میں اُتر جاتے تو اچھا ہوتا 

ہم کو مارا ہے فقط تیز روی نے اپنی
سانس لینے کو ٹھہر جاتے تو اچھا ہوتا 

ہم کبھی شام سے آگے نہ گئے تیرے لیے
 شام سے تا بہ سحر جاتے تو اچھا ہوتا 

ہم نے جو پھول چنے، کام نہ آئے اپنے
تیری دہلیز پہ دھر جاتے تو اچھا ہوتا 

کس لیے سعدؔ مقدر کے بھروسے پہ رہے
ہم اگر خود ہی سنور جاتے تو اچھا ہوتا
٭٭٭

No comments:

Popular Posts